سورج گرہن کے دوران  حاملہ عورتوں کاباہر نکلنا

فھرست

سوال(10- 56):گرہن کے وقت عموما حاملہ عورتوں کو باہر نکلنے نہیں دیا جاتا ہے اور کوئی بھی کام کرنے سے منع کیا جاتا ہے، کیا شریعت میں اس کی کوئی اصل ہے؟

جواب: جو لوگوں میں مشہور ہے کہ سورج گرہن کے وقت حاملہ عورتوں کو باہر نہیں نکلنا چاہئے، کیونکہ ان کے باہر نکلنے سے حمل ضائع ہونے کا خطرہ رہتا ہے، یا جو بچہ پیدا ہوگا اس کے ہونٹ کٹے ہوں گے وغیرہ وغیرہ، میرے علم کی حد تک شریعت میں ان باتوں کی کوئی اصل نہیں ہے اور کتاب وسنت سے کہیں بھی کوئی اس طرح کی ممانعت ثابت نہیں ہے، صرف سائنسی نقطہ نظر سے بعض لوگ ننگی آنکھوں سے ایسی حالت میں سورج کو دیکھنے سے منع کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس وقت سورج سے کچھ ایسی شعاعیں نکلتی ہیں جو بلاواسطہ دیکھنے کی صورت میں نگاہوں کے لئے انتہائی مضر ہوتی ہیں، اس واسطے اس سے اجتناب کرنا چاہئے، اور اس وقت اس کا مشاہدہ کرنا ہوتو رنگین کانچ کا چشمہ لگا کر یا پانی یا آئینہ میں اس کے عکس کا مشاہدہ کرنا چاہئے، بہر حال حاملہ عورتوں کے اس وقت نکلنے یا کام کاج کے تعلق سے جو باتیں مشہور ہیں ان کا شرعا ثبوت نہیں ہے، اگر طبی اور سائنسی نقطہ نظر سے بھی اس وقت نکلنا حمل کے لئے مضر ہو تو احتراز کرنا چاہئے، اس لئے کہ طبی نقطہ نظر سے جو اشیاء مضر ہیں ان سے بھی اجتناب ضروری ہے ،کیونکہ حدیث ہے:

          لا ضَرَرَ وَلا ضِرَارَ(رواه مالك([1])وابن ماجه([2])وقال الألباني: صحيح([3]))

          نہ کسی کو ضرر پہونچانا جائزہے،اور نہ خود نقصان اور ضرر اٹھانا درست ہے۔

کتاب العقیدہ

([1]) موطا الإمام مالك: 2/115[36]کتاب الأقضية، باب القضاء في المرافق.

([2]) سنن ابن ماجه: 2/784[2341]کتابالأحکام، باب من جنی في حقه ما يضر بجاره.

([3]) انظر: صحيح الجامع الصغير وزيادته: 2/1249[7517].

کتاب العقیدہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top