فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کا حکم

فھرست

سوال(4- 50 ):فرض نماز کے بعد اجتماعی طور سے دعا کرنے کا کیا حکم ہے؟ براہ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

جواب:اصل عبادات میں اتباع ہے،ابتداع نہیں۔یعنی عبادتوں کو اسی طر ح کرنا چاہئے جیسے کتاب و سنت سے ثابت ہوں،اپنی جانب سے ان میں کمی و بیشی نہیں کرنی چاہئے،لہذا نماز کو بھی اسی طرح ادا کرنا چاہئے جیسے رسول اللہﷺ سے ثابت ہے، ارشاد نبوی ہے :

          ”صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي“([1])

          تم لوگ نماز اسی طرح پڑھو جیسے تم نے مجھ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

          فرض نماز کے بعد اجتماعی طور سے دعا کرنے کو واجب اور جزونماز یا سنن نماز میں سے سمجھنا غلط ہے، خاص طور سے جو اس وقت رائج ہے کہ امام لازمی طور پر فرض نماز کے بعد بلند آواز سے عربی میں دعائیں کرتا ہے ،اور مقتدی حضرات بلا کچھ سمجھے بوجھے اور بلا کسی خشوع وخضوع کے آمین آمین کہتے ہیں،اور اپنی ضرورت کی چیزوں کے متعلق دعا ہی نہیں کرتے،یہ بالکل درست نہیں، اس کے لئے میرے علم کے مطابق کسی بھی صحیح حدیث سے ثبوت نہیں ہے۔

          اس لئے بہتر ہے کہ اگر کسی کو کوئی حاجت ہے تو اپنی ضرورت خشوع وخضوع کے ساتھ بارگاہ الٰہی میں پیش کرے ،اور ضرورت محسوس کرے تو امام اور مقتدیوں سے بھی دعا کی درخواست کرے، ایسی صورت میں سب اجتماعی طور سے اس کے لئے دعا کرلیں، یا کوئی اجتماعی پریشانی اور مصیبت ہو اور اس کے لئے اجتماعی طور سے دعا کریں تو کوئی حرج نہیں ، لیکن روزانہ بلا کسی سبب کے ہر فرض نماز کے بعد اجتماعی طور سے دعا کرنا اور اس کو ضروری یا مسنون سمجھنا صحیح نہیں ،بلکہ اسے بد عت کہیں تو غلط نہیں ہوگا،اس لئے اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔

کتاب العقیدہ

([1]) صحيح البخاري:8/11[6008]کتاب الأدب، باب رحمة الناس والبهائم.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top