فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا مانگنا

فھرست

سوال(2-  48):ہمارے یہاں مروجہ دعا بعد نماز پنجگانہ پر التزام ہے، جس میں ہر فرض نماز سے سلام پھیر کر اذکار ماثورہ پڑھنے کے بعد امام مقتدیوں کی طرف رخ کر کے اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھا کر زور زور سے دعا مانگتا ہے اور مقتدی حضرات اپنے اپنے ہاتھوں کو اٹھاکر اس کی دعا پر زور زور سے آمین آمین کہتے جاتے ہیں،سوال یہ ہے کہ:

          (١) مذکورہ ہیئت کذائی کے ساتھ ہر فرض نماز کے بعد دعا مانگنا اور اس کا التزام کرنا سنت ہے یا بدعت؟

          (٢)برائے کرم اس بات کی بھی وضاحت کردیں کہ اگر بدعت ہے تو کیا مذکورہ ہیئت کذائی کے ساتھ مع الالتزام دعا مانگنے والے یا اس ہیئت کذائی کو ضروری سمجھ کر اس پر مداومت کرنے والے گنہگار ہوں گے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دے کر اجر جزیل کے مستحق بنیں۔

جواب:(١)ہر فرض نماز کے بعد امام اور مقتدیوں کا ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا اور اس پر مداومت کرنا کتاب وسنت سے ثابت نہیں ہے۔([1])

          اس واسطے اس  کا التزام کرنا بدعت ہے ،حدیث نبوی ہے:
          ”وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ([2])
دین میں ہر نئی نکالی ہوئی چیزبدعت ہے۔

          نیز اہل علم پر مخفی نہیں کہ عبادات توقیفی ہیں اور ان میں اپنی جانب سے اضافہ کرنا درست نہیں،البتہ کسی اہم ضرورت پر امام مقتدیوں کے ساتھ نماز میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرسکتا ہے ،جیسے قنوت نازلہ میں کرتے ہیں ،اور ایسی صورت میں مقتدی صرف آمین کہیں گے۔

          (٢)اس ہیئت کذائی کو ضروری سمجھ کر اس پر مداومت کرنا جب بدعت ہے تو جانتے بوجھتے ہوئے اس کا ارتکاب والتزام کرنے والا گنہگار بھی ہو گا،”وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلاَلَةٌ ([3])اور ہر بدعت گمراہی ہے،اس کی دلیل ہے۔

کتاب العقیدہ

([1]) تفصیل کےلئےدیکھئے مولانا عزیز الرحمن سلفی کی کتاب:دعا کے آداب واحکام.

([2]) صحيح البخاري: 13/249[ 7277]کتابالإعتصام بالکتاب والسنة، باب الإقتداء بسنن رسول الله، صحيح مسلم: 2/592 [43] کتاب الجمعة، باب تخفيف الصلاة والخطبة.

([3]) المصدر السابق.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top